جلسہ رسم اجراء کتاب ’’سید الصلوٰۃ‘‘ میں علماء ومشائخ کی مخاطبت
حیدرآباد۔31جنوری (راست) ارشاد ربانی کہ اللہ اور اسکے فرشتے نبی اکرمؐ پر درود پڑھتے ہیں اے ایمان والو تم بھی درود وسلام بھیجاکرو سے معلوم ہوا کہ جو مسلمان اپنے آقاصلی اللہ علیہ وسلم کے حضور نذرانہ درودوسلام بھیجتا ہے‘ گویا وہ حکم خدا کی تعمیل کے ساتھ سنتِ الہٰی بھی ادا کرنے والا ہو جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار بغدادی اکیڈیمی حیدرآباد کے زیر اہتمام اردو گھر مغلپورہ میں منعقدہ جلسہ رسم اجراء کتاب ’’سید الصلوٰۃ‘‘ میں علماء ومشائخ حضرات نے کیا۔ قاری انیس احمد قادری نے قرأت ونعت پیش کی۔ مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ صدرات کی۔ مولانا سید شاہ محمد عبدالرؤف حسینی قادری بغدادی سجادہ نشین حضرت پیر بغدادی وصدر بغدادی اکیڈیمی نے خیر مقدمی کلمات ادا کئے۔ مولانا سید محمد قبول بادشاہ قادری الشطاری جانشین حضرت کاملؒ ومعتمد صدر مجلس علماء دکن نے کتاب سید الصلوٰۃ کی رسم اجراء انجام دی۔ صدر جلسہ ومہمان مقررین کی شال پوشی وگلپوشی کی گئی۔ مولانا مفتی خلیل احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ کسی عبادت کے قبول ومسترد ہونے کے تعلق سے قطعی بات کوئی نہیں کہی جاسکتی لیکن درودشریف کا پڑھنا ایسا ہے کہ یہ بارگاہ الہٰی میں کبھی مسترد نہیں ہوتا۔ بلکہ ہمیشہ قبول ہی ہوتا ہے۔مولانا قبول بادشاہ شطاری نے کہا کہ
درودشریف کے فضائل بے شمار اور اسکے برکات وثمرات بے حساب ہیں۔ درودشریف کا کثرت سے ورد کرنا فلاح دارین کا باعث ہوتا ہے۔ مولانا سید محمود بادشاہ قادری زرین کلاہ جانشین سلطان الواعظین نے کتاب سید الصلوٰۃ کو اسم بامسمیٰ قرار دیا۔ اور مرتب کتاب حضرت سید عبدالرحیم حسینی بغدادی کے متعلق کہا کہ وہ بزرگانہ صفات کے حامل کم سخن ہر ایک پر شفق ومہربان اور مرتاض بزرگ تھے ہمہ وقت عبادت میں مشغول رہتے تھے۔ سید الصلوٰۃ پڑھنے سے حضرت کی علمی مرتبت اور حضور انورؐ سے آپ کی بے پناہ محبت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ مولانا ڈاکٹر مصطفےٰ شریف نے کہا کہ آدمی جب درودشریف پڑھتا ہے تو آقائے نامدار صلی اللہؐ اس کے سماعت فرماتے ہیں۔ درودشریف کثرت سے پڑھا جائے تو بارگاہ نبویؐ کا قرب حاصل ہوتا ہے۔ مہمان مقرر مولانا حافظ محمد اجمل خان قادری رضوی الہ آبادی نے بھی مخاطب کیا۔ سلام بحضورؐ خیرالانام کے بعد مولانا سید قبول بادشاہ شطاری کی دعا پر اختتام ہوا ناظم مولانا شاہ محمد فصیح الدین نے شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر مولانا سید سعادت اللہ شاہ بخاری مولانا شیخ سالم باوزیر قادری‘ مولانا سید ستار حسینی بندہ نوازی‘ مولانا سید لیاقت حسین رضوی المدنی‘ مولانا سید علی محی الدین عاکف پاشاہ زرین کلاہ‘ مولانا سید حسین پاشاہ مخدومی اور مولانا سید احمد معین الدین قادری کے علاوہ مریدین سلسلہ ومعززین کی کثیر تعداد شریک تھی۔